خوابوں میں جو بستا تھا وہ چہرہ نہیں ملا،
ہر شخص میں ڈھونڈا اسے، سایہ نہیں ملا۔
چاندنی راتوں میں تنہائی جو ستاتی ہے،
یادوں کی بارش دل کو بھیگاتی ہے۔
تیرے بغیر دنیا سنسان لگتی ہے،
جیسے دل کے اندر ویران بستی ہے۔
عشق کا دریا تھا، ہم ڈوب کے نکل آئے،
بس دل کے کنارے پہ کچھ زخم رہ گئے۔
رات کے سائے میں چپکے سے آنکھ نم ہوئی،
چاند نے پوچھا تھا کس کی یاد میں گم ہوئی؟
لفظوں میں کیسے درد کو اتارا جائے،
جو بولا نہ جائے، وہی پیارا جائے۔
چپکے سے آ کے کوئی خواب چرا لے گیا،
دل کے آنگن میں پھر درد بسا لے گیا۔
یادیں بھی عجیب ہیں، ساتھ نہیں چھوڑتیں،
جب بھی تنہا ہوا، آ کے لپٹ جاتی ہیں۔
میرے لبوں کی ہنسی چہرہ چھپا لیتی ہے،
دل کے اندر مگر اک آگ جلا کرتی ہے۔
زندگی یوں تو گزرتی ہے ہنسی خوشی،
پر کوئی اندر سے ٹوٹا ہو، ضروری تو نہیں۔
میرے حصے میں محبت کی اداسی آئی،
تیرے چہرے پہ خوشی کیسے سجا لی تُو نے؟
ہم نے چاہا تھا جسے دل کی طرح،
وہ ہمیں دیکھ کے انجان ہو گیا۔
راستے بدلتے رہے، مسافر بھی نئے آئے،
پر وہ لمحہ نہ بدلا جہاں تم یاد آئے۔
تنہائی کا رنگ بھی عجیب ہوتا ہے،
ہنستا چہرہ بھی رو دیتا ہے۔
وہی لمحے وہی راتیں، مگر اب خواب بدلے ہیں،
تیری یادوں کے موسم میں، میرے جذبات بدلے ہیں۔
درد دل کا جو بیاں ہوتا زباں پر،
ہر شخص میرے حال سے واقف ہو جاتا۔
محبت کا درد سکھا دیتا ہے جینا،
پر زندگی پھر بھی ویران سی لگتی ہے۔
میرے نصیب میں ہجر لکھا تھا شاید،
تیری محبت تو خواب نکلی۔
خواہشوں کے دریا میں ہم ڈوبتے چلے گئے،
پر کنارہ ملا تو پانی ہی بدل چکا تھا۔
کچھ درد ایسے بھی چہرے پر نہیں آتے ،
جو روح میں اتر کر زندگی جلا دیتے ہیں۔
تم سے بچھڑ کر بھی جینا پڑا،
یہ کیسی سزا تھی، جو سہنی پڑی؟
دل کی دنیا اجڑ بھی جائے تو کیا،
خواب تو پھر بھی بستے رہتے ہیں۔
MORE
0 Comments