ہم نے ہر درد کو ہنسی میں چھپا لیا،
لوگ سمجھے کہ ہمیں عشق نہیں ہوا۔
دنیا کے رنگوں میں جو کھو گئے،
اپنے ہی خوابوں سے روٹھ گئے۔
دل نے چاہا تھا ایک بار پکاریں تجھے،
ہونٹ کانپے مگر آواز نہ نکل سکی۔
تیری یادوں کے چراغ جلتے رہے،
رات بھر دل کے شہر میں اندھیرا نہ ہوا۔
موسم بدلا تو انداز بھی بدل گئے،
ہم نے چاہا جسے، وہ اجنبی ہو گیا۔
میری راتوں میں خواب تیرے ہی ہوتے ہیں،
پر وہ سپنے بھی سحر ہوتے ہی بکھر جاتے ہیں۔
ہم نے سوچا تھا بچھڑ کے بھول جائیں گے،
پر یہ دل تھا کہ سنبھل نہ پایا۔
در و دیوار پہ تحریر ہے تیری یادوں کا عکس،
ہم نے چاہا بھی تو مٹایا نہ جا سکا۔
عشق کا زخم تو بھر جاتا ہے،
پر دل کبھی مکمل نہیں ہوتا۔
کسی کو پا لینا ہی محبت نہیں ہوتی،
کبھی کبھی دور رہنا بھی عشق کہلاتا ہے۔
ہوا کے دوش پر تیری خوشبو رہ گئی،
جانے یہ دل کیوں تجھے ڈھونڈتا رہا؟
جب سے بچھڑے ہو تم، خوشی روٹھی ہے،
یہ دل تو جیسے راہوں میں بیٹھا ہے۔
کسی کی چاہت میں اتنا نہ ڈوبو،
کہ باہر نکلو تو خود کو نہ پہچانو۔
لبوں پہ مسکراہٹ سجائے پھرتے ہیں،
پر اندر سے ہم ٹوٹے ہوئے لوگ ہیں۔
لمحے بیتے مگر درد نہیں مٹ پایا،
وقت نے زخم کو تازہ ہی رکھا۔
کسی کے پاس سب کچھ ہو، ضروری تو نہیں،
ہنستا ہوا چہرہ خوش بھی ہو، ضروری تو نہیں۔
دل کی بات لبوں پر نہ آئے تو بہتر،
کچھ راز ہمیشہ راز ہی رہتے ہیں۔
محبت کی کہانی ادھوری رہ گئی،
چند الفاظ تھے جو کہے نہ گئے۔
چاندنی راتوں میں تیری یاد آتی ہے،
دل کی ویرانی کو بڑھا جاتی ہے۔
جو بچھڑنا ہی تھا، تو یوں ساتھ کیوں چلے؟
امید دی تھی جو، وہ راہ میں چھوڑ دی؟
بچھڑ کے بھی جو یاد آتے رہے،
وہی لوگ ہمارے دل کے قریب ہوتے ہیں۔
لفظوں میں کہاں اتنی طاقت ہوتی ہے،
جو درد آنکھوں میں لکھا ہو، وہ بولا نہیں جاتا۔
دل تو چاہا تھا کہ سب کچھ کہہ دیتے،
پر خاموشی نے رستہ روک لیا۔
ہاتھوں کی لکیروں میں بس اتنا ہی ملا،
تم پاس رہے، مگر ہمیشہ کے لیے نہیں۔
کسی کی یاد میں رو لینا آسان ہے،
پر دل کے درد کو سہہ لینا ہنر کی بات ہے۔
ہم نے چاہا تھا کہ وقت زخموں کو بھر دے،
وقت گزرا تو زخم اور گہرے ہو گئے۔
منزلیں دور تھیں اور ہم تھک چکے،
پھر بھی تیری یاد نے ہمیں سنبھالے رکھا۔
عشق میں جو بچھڑتے ہیں،
وہ ساری عمر بکھرتے ہیں۔
0 Comments