ایک نوجوان کے نام
ترے صوفے ہیں افغانی ترے قالیں ہیں ایرانی
لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی ..
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں ..
اقبال کی عظمت
اقبال تیری عظمت کی داستاں کیا سناؤں
تیری زندگی پہ لکھوں تو الفاظ نہ پاؤں..
یومِ اقبال
میرے “اقبال“ میں شرمندہ ہوں تیری روح سے
تیرے خوابوں کی جو تعبیر تھی پھر خواب کی..
زمانہ ديکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا
زمانہ ديکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا
مري خموشي نہيں ہے ، گويا مزار ہے حرف آرزو کا ..
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں ..
پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے
پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے
جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جائے ..
اُس قوم کو شمشیر کی حاجت نہی رہتی
اُس قوم کو شمشیر کی حاجت نہی رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورتِ فولاد ..
ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو
ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو
کمال کس کو میسر ہوا ہے بے تگ و دو ..
0 Comments